اٹھو عمر نے غصہ سے کہا وہ اپنے آپ کو نارمل کر رہی تھی کہ ایک ہی جھٹکے میں عمر نے اس کا ہاتھ تھاما بیڈ سے نیجے دھکیلا ۔ توازن برقرار نہ رہنے کی وجہ سے فرش میں گر گئی ۔
سامنے شخص میں کوئی اثر نہیں ہوا اس نے ایک ہی جھٹکے سے اسے سامنے کھڑا کیا مجھے شادی کرنے کے لیے داداجان نے مجبور کیا ہے اس لیے مجھے بیوی کی نہیں ضرورت وہ بننے کی کوشش بھی مت کرنا البتہ منان کی ماں کا درجہ ہے جو تم نے زبردستی حاصل کیا ہے اس کے ذہن کو اچھی طرح سے آپ سب نے مل کر واشں کیا تاکہ وہ میرے مقابل آکر کھڑا ہو جائے وہ جو آنسو کے سلاب کو روکنے کی ناکام کوشش کر رہی تھی اس کی بات سن کر دل بے ساختہ پکار ا کیوں اس ظلم کو چاہا تھا وہ یہ کہ کر سٹڈی روم ميں چلا گیا
No comments:
Post a Comment